FIR: Requirements And Importance
Published by advocateonline.pk
Legal Importance of FIR
ایف آئی آر کی قانونی حیثیت
بلاگ از راحیلہ خان ایڈووکیٹ
Date
August/22/2022
بچے کھیل کود کے دوران اکثر لڑ پڑتے ہیں ۔ مگر ان کی لڑائی انکی طرح بے ضرر ہوتی ہے جو کچھ دیر میں ہی ختم بھی ہو جاتی ہے ۔ مگر اگر اس لڑائی میں ان کے بڑے کود پڑیں تو ان کی لڑائی مار کٹائی سے ہوتی ہوئی تھانے چکری تک بھی جا پہنچتی ہے ۔میرے علاقے میں ایسے ہی بچوں کی لڑائی سے شروع ہونے والی معمولی بات ایف آئی آر تک جا پہنچی جس کے بعد ایک فریق نے ممکنہ گرفتاری سے بچنے کے لئے مجھے سے رابط کیا ۔جب میں نے ان کو اپنے دفتر بلایا تو وہ بہت گھبرائے ہوئے تھے ۔ سب سے پہلے میں نے ان کو تسلی دی اور بتایا کہ عدالت محض ایف آئی آر کی بنا پر ان کو سزا نہیں دی گی بلکہ سزا کے لئے مجرم کے خلاف شہادتیں درکار ہوتی ہیں ۔ میں نے ان کو بتایا کہ دراصل ایف آئی آر سے مراد “ابتدائی اطلاعی رپورٹ” یعنی ایسی ابتدائی اطلاع ہے جو کسی قابل دست اندازی جرم ( قابل گرفتاری جرم ) کی بابت سب سے پہلے تھانے درج کروائی جائے۔ ایف آئی آر اس تھانے میں درج کروائی جاتی ہے جس کی حدود میں ایسا جرم ہوا ہو اور جرم قابل گرفتاری پولیس ہو ، ورنہ پولیس ایف آئی آر درج نہیں کرتی ۔ بلکہ صرف ایک رپٹ درج کر کے اس کی ایک نقل مدعی کو دے دیتی ہے۔
:ایف آئی آر کے ضروری عوامل یہ ہیں
ایف آ ئی آر قابل گرفتاری جرم سے متعلق ہونی چاہیے۔
-ایف آئی آر تحریری شکل میں ہونی چاہیے
ایف آئی آر درج کروانے والا کی جانب سےدستخط شدہ ہونی چاہئیے۔ تھانے میں موجود بک میں ایف آئی آر درج ہونی چاہیے جیسا کہ حکومت نے قواعد و ضوابط مرتب کئے ہوں۔
Who can lodge an FIR?
ایف آئی آر کون درج کروا سکتا ہے؟
بہت سے لوگوں کو یہ معلوم نہیں ہے کہ ایف آئی آر کون درج کروا سکتا ہے؟ ان سب افراد کو میں یہ بتانا چاہتی ہوں کہ ایف آئی آر ہر وہ شخص درج کروا سکتا ہے، جسے کسی جرم کے ارتکاب کا پتہ چلا ہو یعنی خود جرم سے متاثرہ فرد کا ایف آئی آر درج کروانا ضروری نہیں نہ یہ ضروری ہے کہ ایف آئی آر درج کروانے والا خود فریق مقدمہ ہو بلکہ کوئی بھی شخص جس میں چوکیدار، نمبردار اور خود پولیس اہلکار وغیرہ بھی ایف آئی آر درج کروا سکتے ہیں اور متاثرہ فرد کے ایما پر بھی ایف آئی آر درج کروائی جا سکتی ہے ۔ میں نے اپنے کلائنٹ کو ایک بار پھر تسلی دی اور بتایا کہ کسی بھی ایف آئی آر کے درج ہونے سے ان کو سزا نہیں ہوگی ۔کیونکہ ایف آئی آر کسی بھی مقدمہ کی گواہی یا کوئی ایسا ثبوت نہیں ہے جس پر نامزد ملزم کو سزا دے دی جائے ۔ بلکہ یہ مدعی کا صرف بیان ہے جسے عدالت میں مدعی کو ثابت کرنا پڑتا ہے۔ایف آئی آر بنیادی شہادت نہیں ہے ۔اگر ایف آئی آر درج ہو جائے تو سب سے پہلے کسی وکیل سے رابطہ کر کے اپنی ضمانت قبل از گرفتاری کرائی جائے ۔ اور اگر بد قسمتی سے پولیس گرفتاری کر چکی ہے تو پھر اس صورت میں “پولیس ریمانڈ”ختم ہونے اور “جوڈیشل ریمانڈ” ہو جانے پر ضمانت لگائی جائے گی۔
What to do if the police refuse to file an FIR?
اگر پولیس ایف آئی آر درج کرنے سے انکار کردے تو کیا کریں ؟
اگر پولیس ایف آئی آر درج کرنے سے انکار کرے تو پہلے مرحلے میں تھانہ انچارج اور علاقے ایس پی کو تحریری شکایت بذریعہ ڈاک ارسال کی جائے۔ جس میں ایف آئی آر درج کرنے کی درخواست کی جائے ۔ اگر پھر بھی پولیس ایف آئی آر درج نہ کرے تو ڈاک سروس کے ثبوت کے ساتھ عدالت میں ایف آئی آر درج کروانے کےلئے ضابطہ فوجداری کی دفعہ 22اے کے تحت درخواست لگائی جائے۔اپنے کلائنٹ کے اس کیس میں میں نے نہ صرف ان کو قانونی آگاہی دی بلکہ ضمانت قبل از گرفتاری لگا کر ان کی ضمانت
کرائی اور دوسرے فریق پر جو دراصل اس لڑائی کے اصل مجرم تھے ایف آئی آر بذریعہ عدالت درج کروا کر دی ۔