Written by: Advocate Naseem Bano

Edited by: Advocate Afshan Saleem

Published by advocateonline.pk

مضبوط فوجداری کیس مضبوط ایف آئی آر کے بغیر ممکن نہیں  ۔

ایف ۔ آئی ۔ آر درج کرواتے وقت کن باتوں کا خیال رکھا جائے کہ مضبوط کیس کا آغاز ہوسکے  ۔

ایف ۔ آئی آر  فوجداری کیس کی بنیاد ہے ۔

FIR Is The Key Step Of A Criminal Case

کسی بھی جرم کے وقوع پذیر ہونے پر اس جرم پر سزا کا جواز ایف ۔ آئی ۔ آر  یعنی فرسٹ انفارمیشن رپورٹ کے اندراج سے عمل میں آتا ہے ۔ یہ ایف۔ آئی۔ آر صرف متاثرہ شخص ہی نہیں بلکہ ہر وہ شخص جس کے علم میں متعلقہ جرم آئے ایف ۔ آئی۔ آر  درج کروانے کا اہل ہوسکتا ہے۔

کسی بھی فوجداری کیس کا آغاز ایف ۔ آئی ۔ آر  کے اندراج سے ہوجاتا ہے ۔ اس لئے ایف ۔ آئی۔ آر  درج کرواتے ہوئے انتہائی باریک بینی سے ہر جز اور واقعہ کی تفصیلات بمعہ گواہان کا درج کیا جانا ضروری ہے ورنہ ایف ۔ آئی ۔ آر کے اندراج کے باوجود بھی فوجداری کیس کے ٹرائل میں مثبت پیش رفت نہیں ہوسکتی ہے یہاں تک نوبت آجاتی ہے کہ ایف۔  آئی  ۔ آر کو “سی” کلاس کر کے کینسل ہی کردیا جاتا ہے ۔ ایف۔ آئی۔آر  درج کرنے کے کچھ لازمی عوامل ہیں کہ جن کا پورا ہونا ضروری ہے۔  ایف۔ آئی۔ آر  درج کرواتے وقت جو جرم کی دفعات ملزم پر لگانی مقصود ہوتی ہیں اسکی تفصیلات/ وضاحت ایف۔ آئی۔ آر کے متن میں لازمی درج ہونی چاہیے۔ ایف ۔ آئی ۔ آر درج کروانے کا وقت واقعہ کے عمل میں آنے سے پہلے سب  سے اہم نکتہ بن جاتا ہے۔ یعنی کوشش ہونی چاہیے کہ جیسے ہی کوئی جرم عمل میں آئے اس کے بعد بلا تاخیر ایف آئی   آر درج کروائی جائے ۔ فوجداری کیس کی عمارت کا ڈھانچہ کھڑا ہی ایف۔ آئی ۔ آر کے اوپر ہوتا ہے. ایف ۔ آئی ۔ آر کو کیس کی بنیاد کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔

Structure Of FIR And Its Details

ایف ۔ آئی ۔ آر کی ساخت اور اس میں درج تفصیلات

جس کاغذ پر ایف۔ آئی۔ آر درج ہوتی ہے  وہ انتہائی اہمیت کا حامل ہوجاتا ہے اس کاغذ پر مختلف کالم بنے ہوتے ہیں ان تمام کالم کا پر ہونا ضروری ہے۔ ایف ۔ آئی ۔ آر  کے کالم کے اوپر پہلی ہیڈنگ میں ضابطہ فوجداری کے قانون کی دفعہ 154 جس کے تحت ایف۔ آئی۔ آر درج کرنے کا اختیار دیا جاتا ہے تحریر کیا جاتا ہے۔ جس تھانہ کی حدود میں جرم وقوع پذیر ہوا اس کا نام درج ہوتا ہے ۔ ساتھ ہی وقوعہ کا وقت  بمعہ تاریخ بھی لکھا جاتا ہے ۔

پانچ کالم ہوتے ہیں جن کے ذیلی کالم بھی ہوتے ہیں۔ پہلے کالم میں تاریخ وقت رپورٹ دوسرے کالم میں جو شکایت درج کروا رہا ہو یعنی مستغیث یعنی کمپلیننٹ /  شکایت کنندہ کا نام بمعہ پتہ و رابطہ نمبر درج کیا جاتا ہے۔  تیسرے میں جرم کی نوعیت کے مطابق پاکستان پینل کوڈ کی دفعات جس کے تحت مقدمہ بنتا ہو درج کی جاتی ہیں ۔ یہ بہت اہم کالم ہے یہاں وہ تمام دفعات درج ہونا لازمی ہیں جو مقدمہ کی بنیاد بنتی ہیں۔ اس کے بعد تھانہ سے متعلق دو کالم ہوتے ہیں چوتھے میں جائے وقوعہ سے فاصلہ اور پانچواں کالم  بعد ایف ۔ آئی ۔ آر کیس کی تفتیش سے متعلق معلومات درج کی جاتی ہیں ۔

شکایت درج کروانے کے لئے جس طرح وہ کاغذ جس پر ایف۔ آئی ۔  آر درج کروائی جارہی اس کی معلومات کا ہونا ضروری ہے اسی طرح چند مزید ایسی تفصیلات ہیں جن کا جاننا بہت ضروری ہوتا یے ایک مضبوط کیس بنانے کے لئے ایف آئی آر کا مضبوط ہونا ضروری ہے ۔

Essential Details For A Strong FIR

ایف ۔ آئی ۔ آر  میں درج ذیل باتیں شامل ہوں جائیں تو ایک مضبوط فوجداری کیس کا آغاز کیا جا سکتا ہے۔

۔1۔ تاریخ وقوعہ

۔2۔ وقت ( وقت کو ہمیشہ تقریبا لکھنا چاہیئے مثلا صبح تقریبا 8 بجے یا شام تقریبا 6 بجے )

۔3۔ الزام علیہ یا الزام علیہان کی تعداد

نوٹ: اصل ملزم کے علاوہ کسی دوسرے شخص کو بلاوجہ بطور ملزم نہ لکھیں کیونکہ اکثر دیکھنے میں آیا ہے اگر ایف۔ آئی۔  آر  میں اصل ملزم کے ساتھ کسی دوسرے شخص کو بلاوجہ نامزد کیا جائے تو پھر ٹرائل میں اصل ملزم بھی اس تضاد کی وجہ سے عدالت میں سزا سے بچ جاتا ہے۔

۔4۔ اگر ملزم یا ملزمان نامعلوم ہیں تو ان کا حلیہ لکھیں اور ساتھ یہ لکھیں کہ سامنے آنے پر انھیں پہچانا جاسکتا ہے۔

۔5۔ اگر الزام علیہ کے پاس ہتھیار ہوں   تو اسے بھی لکھا جائے۔ اگرالزام علیہ کے پاس ایک سے زائد ہتھیارہیں تو ان تمام کے پاس ہتھیاروں کی اقسام لکھی جائیں۔

۔6۔ وقوعہ کا ذکر اور وقوعہ میں ملزمان کا عملی کردار مثلا کس نے لوہے کا راڈ مارا یا کس نے پتھر مارا ۔وغیرہ

۔7۔ اگر مدعی نے کوئی مال اس وقوعہ میں کھویا ہے تو اس کی مالیت

۔8۔ گواہوں کے نام ولدیت سکنہ

۔9۔ اگر گواہوں کی تعداد زیادہ ہو تو کوشش کریں کہ جو ضروری گواہ ہیں صرف ان کا نام لکھیں کیونکہ گواہوں کی زیادہ تعداد بعد میں ٹرائل کے وقت کراس ایگزامینیشن  کے وقت کچھ مسائل درپیش آتے ہیں اس لئے صرف ضروری گواہوں کا نام شامل کریں۔ وقوعہ میں جرم کی نوعیت اور وجہ عناد بھی درج کی جائے۔

۔10۔ اگر ایف آئی آر کی درخواست دینے میں کچھ دیر ہوئی ہے تو اس دیر کی وجہ، اگر کوئی جسمانی نوعیت کی ضرر پہنچی ہے تو  میڈیکل رپورٹ  کا ذکر بھی کیا جائے گا اور مدعی یا متاثرہ فرد کی میڈیکل رپورٹ بھی لف کی جائے گی۔

۔11۔ الزام علیہ کے خلاف  ایف ۔ آئی   آر  درج کرنے کی استدعا

۔12۔ درخواست دہندہ کا نام ولدیت قوم سکنہ وغیرہ

۔13۔ درخواست دہندہ / شکایت کنندہ کے دستخط یا نشان انگوٹھا اور اس کے نیچے تاریخ اور کوشش کریں کہ درخواست دینے کا وقت بھی لکھ دیں تو بہتر ہوگا

۔14۔ شناختی کارڈ کی کاپی اور موبائل نمبر

ایک بات یاد رکھیں کہ ایف آئی آر مقدمہ کی بنیاد ہوتی ہے ایک مضبوط ایف آئی آر ملزمان کو سزا کرسکتی ہے اور ایک کمزور ایف آئی آر ملزمان کو باعزت بری بھی کرسکتی ہے۔لہذا  ایف آئی آر درج کرواتے ہوئے مندرجہ بالا تمام نکات کا خاص خیال رکھیں تاکہ محض قانونی پیچیدگیوں کی وجہ سے کوئی مجرم سزا سے بچ نہ سکے۔

error: Content is protected !!
Scroll to Top